Loading...
 

مہمان

 

مہمان

کلب نہ صرف ارکان کے لئے دوستانہ ماحول فراہم کرتے ہیں، بلکہ انہیں مہمانوں کے لئے بھی دوستانہ ماحول فراہم کرنا چاہئے۔


مہمان بچشم خود مشاہدہ کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ Agora Speakers کیا ہے، اور وہ کلب کے اجلاس میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔ کوئی بھی اپنے مہمان کلب میں مدعو کرسکتا ہے، اور مہمان کبھی کبھار کہیں اور سے آپ کے کلب کی تفصیلات معلوم کر کے غیر متوقع طور پر وارد ہوسکتے ہیں۔ مہمان اکیلے یا دوسرے مہمانوں کے ہمراہ آ سکتے ہیں۔


جیسے آپ کا کلب اِن مہمانوں کے ساتھ سلوک کرے گا، ویسے ہی وہ پوری تنظیم کے بارے میں سوچیں، بولیں اور لکھیں گے۔ اچھے مُنہ زُبانی حوالوں سے بہتر کوئی دوسری سند نہیں۔ اور یقیناً پوری تنظیم کی صحت کے لیے خراب الفاظ سے بڑھ کر کوئی اور چیز بری نہیں۔


غیر معمولی حالات (مثلاً اجلاس کی جگہ پر کافی گنجائش میسر نہ ہونا یا دیگر حفاظتی وجوہات کی بناء پر) کے علاوہ Agora Speakers کے خصوصی ظوابط کی رو سے تمام مہمانوں کو عوامی کلبوں کے اجلاسوں (میں شرکت) کی اجازت دی جانی چاہیے۔


مہمان متوقع رکن بھی ہوتے ہیں۔ تجربے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ در حقیقت لوگوں کا اجلاس میں مہمانوں کو لانا ہی رکنیت بڑھانے کا بہترین بنیادی طریقہ ہے۔

 

مہمانوں کی دیکھ بھال

کلب کا اجلاس ابتدائی طور پر مہمانوں کے لئے، خصوصاً اگر وہ تنہا تشریف لائے ہوں، کافی مرعوب کن ثابت ہوسکتا ہے۔ بہت سے نئے چہروں والی ایک ایسی جگہ جہاں وہ کسی کو نہیں پہچانتے۔ بعض اوقات وہ بنیادی مقصد تک نہیں جانتے۔  کچھ لوگ اس قدر شرمیلے بھی ہوسکتے ہیں، کہ جن کے لیے اس طرح کے کسی عوامی پروگرام میں محض شرکت ہی کافی اعصاب شکن ثابت ہو۔

 


گورزوو اسپیکرز، پولینڈ۔  کلب کی صدر وانڈا لوپُسزینسکا مہمانوں سے گفتگو کرتے ہوئے۔
گورزوو اسپیکرز، پولینڈ۔ کلب کی صدر وانڈا لوپُسزینسکا مہمانوں سے گفتگو کرتے ہوئے۔

 

ہر شریک رکن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ یقینی بنائے کہ مہمانوں کو خوش آمدید کہا جائے۔ مہمان کی نظر میں اس سے زیادہ کچھ بھی برا نہیں ہوگا کہ وہ ایسی محفل میں داخل ہو جہاں  دوستوں کے آپس میں محدود چھوٹے حلقے ایک دوسرے سے خوش گپیوں میں مصروف ہوں، جبکہ نووارد کا استقبال نظر انداز کر دیا جائے۔


 
اگر آپ کسی غیرمعروف شخص موجود پائیں تو اُس کے پاس جا کر اس سے سلام لیں، پھر باقی ارکان سے اُسے متعارف کروائیں، اور اجلاس کے رہنُما سے بھی مہمان کا تعارف کروائیں۔ یہ بہتر ہے کہ اجلاس کا رہنُما مہمانوں کے نام لکھ لے۔


کچھ کلبوں میں اجلاس کے آغاز میں مہمانوں سے بقیہ حاضرین کو اپنا تعارف کروانے کا کہا جاتا ہے۔ وہ اپنی جگہ بیٹھے ہوئے ہی تعارف کروا سکتے ہیں، اسٹیج پر سامنے جانے کی ضرورت نہیں۔
مثالی صورتحال میں تو اجلاس کے رہنُما کو پہلے ہی سے اطلاع ہو گی کہ مہمان کون ہیں، لہٰذا اجلاس کا آغاز وہ کچھ یوں لے سکتا ہے:
" ہم اجلاس جاری رکھنے سے پہلے مہمانوں سے اپنا تعارف کرانے کی درخواست کرنا چاہیں گے، اور ہمیں بتانے کی کہ انہیں ہماراپتہ کیسے چلا، اور وہ اجلاس سے کیا توقع رکھتے ہیں۔ آئیے پہلے پروفیسر صاحب سے شروع کرتے ہیں۔ ثاقب ضمیر صاحب، کیا آپ براہ کرم کھڑے ہوکر ہمیں اپنے بارے میں کچھ بتائیں گے؟آپ کو ہمارا علم  کیسے ہوا؟"


تاہم بہت صورتوں میں اجلاس کے رہنُما کو یہ علم نہیں ہوگا کہ (حاضرین میں سے) مہمان کون ہے، اور کون نہیں۔ اس صورت میں مہمانوں سے اپنا ہاتھ اٹھانے کو کہیں اور پھر باری باری ان سے اپنا تعارف کروانے کی درخواست کریں:
" کیا آج کوئی مہمان موجود ہیں؟ براہ کرم اگر آپ پہلی بار ہمارے کلب میں تشریف لائے ہیں تو اپنے ہاتھ اٹھائیں۔ آپ کا شکریہ!" ہم اجلاس جاری رکھنے سے پہلے مہمانوں سے اپنا تعارف کرانے کی درخواست کرنا چاہیں گے، اور ہمیں بتانے کی کہ انہیں ہماراپتہ کیسے چلا اور وہ اجلاس سے کیا توقع رکھتے ہیں۔ (کسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) آئیے وہاں سے آغاز کریں۔ کیا آپ براہ کرم کھڑے ہوکر ہمیں اپنے بارے میں کچھ بتانا پسند کریں گے۔ آپ کو ہمارا علم  کیسے ہوا ؟ "


اجلاس کے کچھ حصے ایسے ہوتے ہیں، مثلاً فی البدیہہ تقاریر، جو شرمیلے مہمانوں کے لیے نازک معاملہ بن سکتے ہیں کیونکہ اُنہیں اس سے اسٹیج کا سخت خوف محسوس ہوسکتا ہے۔ یہ فیصلہ انفرادی کلب پر منحصر ہے کہ آیا وہ مہمانوں کو ان حصوں میں شریک کرنا چاہتے ہیں۔ بہرحال اگر وہ ایسا کریں، تو مہمان کو تقریر پر کبھی بھی مجبور نہ کیا جائے اگر آپ کو لگے کہ وہ شرمیلے ہیں، یا گھبراہٹ کا شکار ہیں۔

 


Agora کے سفیر اور Agora Speakers کاؤنَس کلب، (لتھوینیا) کے صدر پیوس ابیشی (بائیں) مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے۔
Agora کے سفیر اور Agora Speakers کاؤنَس کلب، (لتھوینیا) کے صدر پیوس ابیشی (بائیں) مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے۔

 

 

 

 

اجلاس کے اختتام پر مہمانوں سے ان کے تاثرات کے بارے میں درخواست کرنا بہتر ہوتا ہے۔ مہمانوں کے تاثرات ہمیشہ بہت تازہ رائے فراہم کرتے ہیں۔


اجلاس ختم ہونے کے بعد نائب صدر، رکنیت سازی کو مہمانوں سے بات کرنی چاہئے، اور ان سے واضح طور پر پوچھنا چاہئے کہ کیا انہیں اجلاس پسند آیا، اور کیا وہ اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ رکنیت کے بہت سے نئے مواقع اس لیے ضائع ہو جاتے ہیں کیونکہ کلب کے رکن مہمانوں کو رکنیت اختیار کرنے کے لئے کہنے کا یہ چھوٹا سا آخری قدم نہیں اٹھاتے۔ اگر وہ ابھی رکنیت کے لئے تیار نہ ہوں تو بھی 'مہمانوں کی کتاب' رکھنی چاہیے، جہاں مہمان اپنا نام اور رابطہ معلومات لکھ سکیں۔ تاکہ کلب کے نئے اجلاسوں یا نئی پیشرفت کے بارے میں انہیں مطلع کیا جاسکے۔ نوٹ کیجئیے کہ اس انداز میں مہمانوں سے حاصل کردہ ذاتی معلومات کسی اور مقصد کے لئے استعمال، یا کلب سے باہر شیئر نہیں کی جانی چاہییں۔ بہت سے ممالک میں ڈیٹا کے تحفظ کے مخصوص قوانین بھی ہیں، جن کی تعمیل کلب کی ذمہ داری ہے۔


رکنیت سازی کی درخواست ہمیشہ شائستہ انداز میں، اور کبھی بھی ایسے نہیں کی جانی چاہیے کہ مہمان دباؤ یا پریشانی محسوس کرے۔


گیسٹ پیک

تجویز دی جاتی ہے کہ کلبوں کے پاس "گیسٹ پیک" یا مہمانوں کے تحائف کے پیکٹ موجود ہونے چاہییں، جس میں کلب اور Agora کا طباعت شدہ سامان ہو۔ اس گیسٹ پیک میں مندرجہ ذیل اشیاء شامل ہوسکتی ہیں، مثلاً:

  • Agora Speakers International اور اس کے مشن اور اہداف کا تعارف۔
  • کلب کا چارٹر اور خصوصی ظوابط۔
  • اجلاس کی ساخت اور اجلاس کے فرائض منصبی کی وضاحت۔
  • ایک ایجنڈا بطور نمونہ۔
  •  تین ابتدائی پروجیکٹس۔
  • کلب کا رکنیتی فارم جس میں کلب اور Agora کی فیس بتائی گئی ہو۔
  • عوامی خطابت کے بارے میں کچھ مشورے۔
  • پِنیں، اسٹیکرز، یا دیگر تشہیری تحائف والا سامان۔
  • کلب کا کارڈ، جس پر کلب کے تمام افسران اور ان کی رابطہ معلومات دی گئی ہوں۔
  • کلب تعارفی کارڈز، جن میں کلب کی معلومات اور اجلاس کا جدول دیا گیا ہو۔

 

ہر اجلاس کے آغاز میں نائب صدر مارکیٹنگ (یا اُس کا تفویض کردہ رکن) گیسٹ پیک تمام مہمانوں میں بانٹ سکتا ہے۔


Contributors to this page: prof.saqib and agora .
Page last modified on Tuesday May 4, 2021 22:08:52 CEST by prof.saqib.